بہن انابیہ کے نام
آج 30نومبر ہے وہ دن جب اللہ نے مجھے بھائی کے علاوہ ایک اور خوبصورت رشتے یعنی بہن سے نوازا۔ گھر کے علاوہ بچپن میں انابیہ کی سالگرہ کا اہتمام اسکول میں بھی ہوتا تھا۔ مجھے یاد ہے بچپن میں ایک مرتبہ سالگرہ سے کچھ دن پہلے وہ میرے پاس آئی اور مجھ سے کہنے لگی کہ ہمارے گھر کا پراپرایڈریس کیا ہے؟میں نے کہا کہ کیا ضرورت آن پڑی ہے جو تم پوچھ رہی ہو۔ سی بی (بھائی طلحہ)پاس ہی بیٹھا تھا سُن کر کہنے لگا اتنی بڑی ہو گئی ہے اور اسے دیکھو اپنے گھر کا پورا ایڈریس تک نہیں جانتی۔ انابیہ نے اسے گھورا اور کہا تم تو ایسے کہہ رہے ہو جیسے تمھیں خود تو پتا ہے۔ وہ کہنے لگا مجھے تو پتا ہے۔انابیہ نے کہا کہ بتاؤ پھر۔ سی بی نے جواب میں چڑانے والی مسکراہٹ چہرے پہ سجا لی۔انابیہ مجھ سے مخاطب ہوئی اور کہا اسے چھوڑو تم مجھے ایڈریس بتاؤ گھر کا۔میں نے زبانی بتایا تو اسے سمجھ نہ آیا۔ تھوڑی دیر بعد میرے پاس آئی میں ہوم ورک کر رہی تھی میرے سامنے ایک کاغذ کا چھوٹا ساٹکڑا اور پینسل رکھتے ہوئے کہا کہ جو ایڈریس تم بتا رہی تھی اس پہ لکھ دو۔ چونکتے ہوئےمیں نےاسے دیکھا پھرجان چھڑانے والے انداز میں اسے لکھ کر دے دی...