اشاعتیں

فروری, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دیدی کو سالگرہ مبارک!

آج ہماری خالہ زاد بہن فائزہ باجی کی سالگرہ ہے۔  فائزہ باجی میرے ننھیال میں ہم تمام کزنز میں سب سے بڑی ہیں۔انہیں ہم سب دیدی کہتے ہیں۔ جب میں بہت چھوٹی تھی تو میری والدہ نے ان کی سالگرہ کے موقع پر ایک نظم لکھی تھی۔ ایک بار میں نے دیدی سے ذکر کیا تو غالباً وہ اس بات سے انجان تھیں اور میری بات سن کر بہت خوش ہوئی تھیں۔ تب سے اب تک میں کسی ایسے مناسب موقع کی تلاش میں تھی کہ اسے شئیر کر سکوں۔ میری والدہ نے اتنا عرصہ قبل ہی اپنی بھانجی اور ہماری دیدی کے لیے اپنے ساتھ ساتھ میرے احساسات کی ترجمانی بھی انتہائی پیارے انداز میں کر ڈالی۔  دیدی اور ان کے میاں ہمارے عمران بھائی ہم سے ہمیشہ اپنے بچوں کی طرح ہی محبت کرتے ہیں۔ ہمارا محبت کا یہ رشتہ صرف دیدی کے ساتھ ہی روا نہیں ہے بلکہ اُن کے بچوں کے ساتھ تو اس سے بڑھ کر ہے۔ محبت کے مظاہرےمیں سامعہ، آمنہ، شہیر اور رمیشا  بالکل اپنے والدین کی طرح ہیں جن سے ہماری اس حد تک  جذباتی وابستگی ہے کہ جب بھی ان کے والدین سے فون پہ بات ہوتی ہے تو باقی باتوں سے قبل اُن پیارے بچوں کا احوال سب سے پہلےدریافت کیا جاتا ہے۔ ہم تینوں بہن بھائی دن میں ...

ڈاکٹر مہوش اعجاز کے لیے نیک خواہشات

کل شام  کی فیملی گیدرنگ اللہ کی برکت اور رحمت سے الحمداللہ بہت اچھی رہی۔ بس انابیہ (بہن)،  محمد ولی(بھانجا)  اور جنید عرف جوجی کی کمی محسوس ہوتی رہی  کہ وہ ہوتے تو محفل کا لطف ہی دوبالا ہو جاتا۔ ہمارے گھرمیں ایسی محفل  بہت دنوں  بعد جمی اور خوب جمی ۔ ہماری پیاری بہن ڈاکٹر مہوش عرف چندا میڈیکل کی ہائر اسٹڈیز کے لیے بیرونِ ملک روانہ ہو رہی ہے۔یہاں  گھر سے اسپتال اور اسپتال سے گھر  تک اس کا زیادہ تر وقت اس کی ڈیوٹی آورز کی نذر ہو رہا ہوتا ہے۔ باقی سب لوگ بھی اپنے معمولاتِ زندگی سے جڑے رہتے ہیں تو اپنی اپنی مصروفیات کے باعث بہت کم  ہی ہم سب کی یہ مشترکہ  اورپُر رونق محافل سج پاتی ہیں۔ اوراس محفل کو سجانے کا مقصد یہ تھا کہ چند دن بعد اس کی پاکستان میں غیرموجودگی کی وجہ سے اتنی جلدی مل بیٹھنے کا موقع میسر نہیں آ سکے گا۔   چندا کے والد اعجاز انکل  جو محکمہء تعلیم کے شعبے سے منسلک ہیں  انہوں نے کل مجھ سے کہا کہ آج کی محفل  اور چندا کے پاکستان سے روانگی پر لکھنے کا کیا ارادہ ہے؟آنٹی(چندا کی والدہ) شفیق علی، رمشا اور حمزہ (...

یوم یکجہتی کشمیر کا پس منظر

تصویر
تحریر : راحیلہ کوثر یہ بات نہایت خوش آئند ہے کہ حسب روایت اس مرتبہ بھی 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر  قومی سطح پر منایا جا رہا ہے۔ 5 فروری کے یوم یکجہتی کشمیر کا پس منظر اور بحیثیت پاکستانی منائے جانے کی اہمیت پر آج میں روشنی ڈالوں گی۔  یہ جدوجہد تقسیم برصغیر سے بھی قبل ڈوگرہ استبداد کے خلاف اہلِ کشمیر کی جدوجہدِ آزادی ہی کا تسلسل ہے۔ 1947ء میں برصغیر کی تقسیم کے بنیادی اصولوں  کو نظرانداز کرکے بھارتی قیادت اور برطانوی وائسرائے لارڈ مائونٹ بیٹن نے مہاراجا کشمیر سے سازباز کرکے الحاق کی ایک نام نہاد دستاویز کے تحت کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیا تو ریاست میں بغاوت پنپ اٹھی۔ تحریک جہاد کے نتیجے میں کشمیر کا ایک تہائی حصہ آزاد کرا لیا گیا۔ مجاہدینِ کشمیر کے قدم تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے کہ بھارت کے مکرو فریب سے  جہادِ کشمیر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے نیچے دب گیا۔ سلامتی کونسل کی ان قراردادوں میں کشمیریوں سے یہ وعدہ کیا گیا کہ انہیں رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ لیکن بھارت نے ایسی ہر کوشش کو کمزور کرنے ا...