Miracle Mike سر کٹا مرغا ،جو 18ہفتے معجزاتی طور پر ذندہ رہا
لکھاری : راحیلہ کوثر
خدا تعالی کی ذات اقدس بنی نوع انسان کو ایسے ایسے مناظر دیکھاتی ہے کہ آنکھ دنگ رہ جاتی ہے۔ایسا ہی ایک منظر دنیا نے 10 ستمبر 1945میں دیکھا۔ یہ صبح بھی عام صبح جیسی ہی تھی جب امریکہ کے علاقے Fruita Colorado کے معمولی سے مرغی فارم کے مالک Lloyed Olsen نے حسب معمول مرغ کاٹنے شروع کئیے ۔اسے روذ لگ بھگ 50 سے 60مرغ کا گوشت قریبی علاقوں میں بیچنا ہوتا تھا۔ آلسن مرغ کاٹتا جاتا اور ایک مخصوص ڈبہ میں پھینکتا جاتا ۔ اسی اثنا میں ایک مرغا جسکا سر دھڑ سے جدا کر کے آلسن نے مرنے کے لئیے تڑپتا ھوا چھوڑا تھا اچانک ڈبے سے نکل کر بھاگنےلگا۔آلسن نے سوچا کہ ایسا مرغ کے گرم خون کی وجہ سے ہے۔چنانچہ اس نے اسے مرنے کے لئیے چھوڑ دیا۔
مگر خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا اگلی صبح یہ دیکھ کر وہ دنگ رہ گئے کہ مرغا اس قدرمطمعین بیٹھا ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نا ہو۔ چناچہ آلسن نے اس معجزاتی طور پر بچ جانے والے مرغ کی دیکھ بھال شروع کر دی وہ اسے نہایت احتیاط سے آئی ڈراپر کی مدد سے کھانا کھلاتا۔ اس نے اس سر کٹے مرغ کا نام Miracle Mike رکھا ۔وہ اسے آس پاس کے قصبوں میں نمائش کےلئیےلے جاتا اور لوگوں کو حیرت میں مبتلا کر دیتا۔ اس مرغ کی شہرت کے پیش نظر ایک ٹریولنگ سائیڈ شو کمپنی کی آفر پر آلسن اسے شہر شہر لے جانے لگا اور یوں وہ ہر ماہ$4,500 کمانے لگا۔
مائیک کی تصاویر اور آلسن کے انٹرویو ہر اخبار کی ذینت بننے لگے۔ اس دور میں آلسن اور دیگر خواہشمند خریداروں کی جانب سےمائیک کی قیمت 10,000$ مختص کی گئی۔
بد قسمتی سے مارچ1947 کی ایک رات کو Pheanix Motel میں مکئ کا رانہ حلق میں اٹکنے سے مائیک کی موت ہو گیئ۔ کیونک اس روذ آلسن وہ ڈراپر ساتھ رکھنا بھول گیا تھا جسسے وہ ماییک کو خوراک کھلایا کرتا تھا آلسن احساس جرم میں بری طرح مبتلا ہو چکا تھا اور پچھتاووں کے بھنور میں ڈوبنے لگا اس حادثے نےاسے ذہنی اور مالی طور پر بہت بڑا دھچکا دیا ۔
آلسن مائیک کی موت کو قبول کرنے کو تیار نا تھا اور اس نے پریس کو بئیان دیا کہ اس نے مائیک کو فروخت کر دیا ہے۔
بد قسمتی سے مارچ1947 کی ایک رات کو Pheanix Motel میں مکئ کا رانہ حلق میں اٹکنے سے مائیک کی موت ہو گیئ۔ کیونک اس روذ آلسن وہ ڈراپر ساتھ رکھنا بھول گیا تھا جسسے وہ ماییک کو خوراک کھلایا کرتا تھا آلسن احساس جرم میں بری طرح مبتلا ہو چکا تھا اور پچھتاووں کے بھنور میں ڈوبنے لگا اس حادثے نےاسے ذہنی اور مالی طور پر بہت بڑا دھچکا دیا ۔
آلسن مائیک کی موت کو قبول کرنے کو تیار نا تھا اور اس نے پریس کو بئیان دیا کہ اس نے مائیک کو فروخت کر دیا ہے۔
مگر اتنی بڑی بات ذیادہ دیر تک کیسے چھپی رہ سکتی ہے بالآخر آلسن کو بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑا ۔مائیک کی لاش کو جب لیبارٹری میں تحقیق کے لئیے لے جایا گیا توطپوسٹمارٹم کے نتائج سے انکشاف ہوا کہ مائیک کا سر کٹ جانے کے باوجود دماغ کا %80 حصہ بچ گیا تھا جس سے اس کا جسم حرکت میں رہتا تھا۔ اس کا خون معمول کے مطابق گردش میں تھا اور وہ سانس لینے کے ساتھ ساتھ کھا پی کر ہضم بھی کر لیتا تھا۔کیونکہ اس کی شہ رگ ” Jugular vein“ کٹنےسے بچ گئی تھی اور اس کے سرکا کچھ حصہ ،آنکھیں،چہرہ اور دماغ کا %20 حصہ ہی کٹا تھا اس لئیے وہ ذندہ تھا۔
تاریخ نے خود کو ایک بار 2018 میں پھر دہرایا جب تھائ لینڈ میں ایک سر کٹا مرغ جسے کسی جانور نے حملہ کر کے ذخمی کیا تھا ایک ہفتے تک ذندہ رہا۔
مگر جو مقبولیت مائیک کو ملی وہ اسے نہ مل سکی۔ آج بھی ہر سال Fruita میں HeadlessChiken کے نام سے تہوار منایا جاتا ہے۔جبکہ معجزاتی مرغ کا مجسمہ بھی Fruita کی ایک شارع پر نصب ہے۔
ناقابلِ یقین.... معجزے بھی اس دُنیا میں ہی ہوتے ہیں.
جواب دیںحذف کریںSubhan ALLAH maujzaat abi b hoty hain par hum ghafil e itny hain k humy pta nai chalta. Bohat zabardast hai.
جواب دیںحذف کریں