بے ایمان ثالثی
کشمیر میں کرفیو کو 50روز ہو گئے ۔ پورے عالم میں کم ازکم کرفیوں ہی ختم کروانے کی پاکستانی اپیل کو سب نے سنی ان سنی کر دیا۔ بھارت ان 50 دنوں میں جو جو مظالم کشمیریوں پر ڈھا چکا ہے وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں،انہیں نہ صرف ادویات اور اشیا خورد و نوش سے محروم کیے رکھا ہے بلکہ ان پر تشدد اور بین الاقوامی بین یافتہ اسلحہ اور بموں کے استعمال سے بھی بھارت باز نہیں آ رہا۔آئے روز نا صرف بھارت پاکستان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کرتا ہےبلکہ کبھی کلبھوشن کبھی افغانستان کبھی الطاف حسین جیسے بکاو اور شر پسند افراد اورعناصر کو استعمال کر کے پاکستان کے معصوم شہریوں کا قتل عام کرواتا ہے۔پہلے پاکستان میں اپنے ملک کے دہشت گردوں کے ذریعے دہشت گردی کا بازار گرم کرواتا ہے۔ پھر دنیا میں پاکستان کو دہشت گرد ملک کہتاپھرتا ہے ۔جب اس سے بھی تسکین نہیں ملتی تو اپنی فلموں میں پاکستان کے خلاف کھلم کھلا پروپیگنڈا کر کے دنیا میں دہشت گرد بنا کر پیش کر کے پاکستان کی اور پاکستانیوں کی منفی منظر کشی کرتا پھرتا ہے۔یہ بھی اچھا تیور بن گیا ہے کئ ممالک کا جس ملک سے خائف ہوں وہاں ترقی ہی نہ ہونے دو اور اپنے ملک کے دہشت گردبھیج بھیج کے وہاں کی معصوم عوام کا قتل عام کرواو اور اسی مظلوم ملک کو دہشت گرد قرار دینےکے بعد اپنے خون آلود ہاتھ ان پر صاف بھی کر دو۔ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں بم دھماکے کلبوشن کے پکڑے جانے کے بعد بند ہو گئےہیں کراچی کی سیاست سے الطاف حسین کو نکال پھیکنے سے کراچی کا امن بحال ہوگیا ہے ۔اور اب بھارت جب انرونی جنگ سے مات کھا گیا ہے تو کشمیریوں پر ظلم ڈھا ڈھا کر پاکستان کو تیش دلوا رہا ہے۔
اور اس کی ہر طرح کی جارحیت پر امریکہ اور ڈونلڑ ٹرمپ ایسا تاثر دیتے ہیں کہ جیسے وہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے بلکل لاعلم ہوں۔جب جب بھارت پاکستان پر الزامات کی بوچھار کرتا ہے اور کشمیر کے فریڈم فائٹرز کو دہشت گرد کہ کر بھونڈا پروپیگینڈا کرتا ہے تب بھی تمام عالم میں سناٹا چھایا رہتا ہے۔پوری دنیا کے ہیومن رائٹس کی تنظیموں کا کام صرف شائد ریپسٹ اور وحشیی قاتلوں کو سزائے موت سے بچانے تک ہی محدود ہے۔بھارت کی حد سے تجاوز کرتی جارہیت پر جب پاکستان رد عمل دیتا ہے یا منہ توڑ جواب دینے کی بات کرتا ہے تو امریکہ فورا پھدک کر ثالثی بن جاتا ہے۔آج خبروں میں ڈونلڈ ٹرمپ مودی کے ہاتھ پر بار بار جیسے ہاتھ مار رہے تھے وہ محلے کی دو پھپھے کٹنیوں کے مل بیٹھنے کی منظر کشی کر رہا تھا۔ ٹرم کی اس روش نے مودی کی چال میں جو اکڑ پیدا کی وہ امریکہ کی تھپکی کی برولت تھی۔کیا ثالثی ایسے ہوتے ہیں گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والے؟
اور اس کی ہر طرح کی جارحیت پر امریکہ اور ڈونلڑ ٹرمپ ایسا تاثر دیتے ہیں کہ جیسے وہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے بلکل لاعلم ہوں۔جب جب بھارت پاکستان پر الزامات کی بوچھار کرتا ہے اور کشمیر کے فریڈم فائٹرز کو دہشت گرد کہ کر بھونڈا پروپیگینڈا کرتا ہے تب بھی تمام عالم میں سناٹا چھایا رہتا ہے۔پوری دنیا کے ہیومن رائٹس کی تنظیموں کا کام صرف شائد ریپسٹ اور وحشیی قاتلوں کو سزائے موت سے بچانے تک ہی محدود ہے۔بھارت کی حد سے تجاوز کرتی جارہیت پر جب پاکستان رد عمل دیتا ہے یا منہ توڑ جواب دینے کی بات کرتا ہے تو امریکہ فورا پھدک کر ثالثی بن جاتا ہے۔آج خبروں میں ڈونلڈ ٹرمپ مودی کے ہاتھ پر بار بار جیسے ہاتھ مار رہے تھے وہ محلے کی دو پھپھے کٹنیوں کے مل بیٹھنے کی منظر کشی کر رہا تھا۔ ٹرم کی اس روش نے مودی کی چال میں جو اکڑ پیدا کی وہ امریکہ کی تھپکی کی برولت تھی۔کیا ثالثی ایسے ہوتے ہیں گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والے؟
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں