عمران خان صاحب کی تقریر اور منفی رحجانات



تحریر: راحیلہ کوثر

میں اس موضوع پر رات میں ہی لکھ سکتی تھی کیونکہ میرے نزدیک پرائم منسٹر عمران خان کی تقریر ایک مکمل تقریر اور نوے فیصد پاکستانیوں کے دل کے جذبات اور ذباں کے الفاظ تھے۔مگر میں ان دس فیصد  لوگوں کا موقف بھی جاننے کو بےتاب تھی جن پر اس تقریر کا کوئ اثر  نہیں ہوا یا وہ جو اس کو محض لفظوں کا جھانسہ قرار  دیتے ہیں۔افسوس اس بات کا ہے کہ یہ لوگ ہمارے اور آپ کے درمیان ہی پائے جاتے ہیں ۔ ان کی اصلاح میں اپنے بچپن کے اس واقع سے کرنا چاہوں گی کیونکہ میری اصلاح تو اسی سے ہی ہوئی تھی۔
میں جب چھوٹی تھی تو ہمارے محلے میں ایک باجی تھی جن کا نام میں اخلاقً درج نہیں کر رہی وہ ہمیں بہت اچھی اچھی باتیں بتاتی تھیں اور نیکی کی ترغیب کرتی تھیں ۔اک روز میں نے والد صاحب سے زکر کیا کہ  فلاں باجی ہمیں تو بہت نیکی کا درس دیتیں ہیں مگر  خود وہ کام نہیں کرتیں تو والد صاحب نے ٹوکا اور کہا کہ یہ مت دیکھو کہ کون کہ رہا ہے یہ دیکھو کہ کیا کہ رہا ہے دلوں کے حال خدا جانتا ہے مگر دوسرے کیلیے اچھی سوچ رکھنا دوسرے کو برائی اور اچھائی ،سچ اور جھوٹ کا فرق بتانا بھی نیکی ہی ہے۔
اسی طرح اس موقع پر مخالفین کو بھارت کی تقریرری نقات اپنی کالم میں سجانے سے گریز کرنا چاہیے تھا۔ افسوس کا مقام ہے کہ لکھنے والے لکھ رہے ہیں کہ کیا اس تقریر سے پٹرول کی قیمت کم ہو گئی ، کیا اس تقریر سے پاکستان کو ترقی مل گئی؟ کیا ھماری اقتصادی حا لت سنور گئی ؟کئی تو یہاں تک لکھ رہے ہیں  کہ عمران خان جنگ کے ٹائم بھی یو ٹرن لے لیں گے۔ ان کے نزدیک پاکستان کے اقتصادی حالات کا برا ہونا مسلم ممالک کا بھی پاکستان کے حق میں ووٹ نا دینے کی بڑی وجہ ہے۔تو جناب عمران خان صاحب کا دوسرا مدع تمام ممالک سے منی لانڈرنگ کی روک تھام کی اپیل ہی تھی۔ جو ہما ری اقتصادیت کو کمزور کرنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
انہوں نے اگر اسلام فوبیا کا ذکر کیا تو وہ کسی مولوی کی حیثت سے نہیں کیا بلکہ بھارت کے فلمی پروپیگینڈا اور عالمی دنیا میں میڈیا وار سے پاکستان اور مسلمانوں کی ساکھ کو نقصان پہنچانےکی مسلسل ساذش  کا ایک مکمل جواب تھا ۔جس کا عکس مغربی میڈیا میں بھی نظر آنے لگا تھا ۔ان کو ہماری سچائی بتانا بھی اک فرض ہی تھا۔
انہوں نے مکمل ذمہ داری سے کشمیر کا اصل مدع پیش کیا اور جو بھارت ہر وقت پاکستان دہشت گرد کی رٹ لگائے رکھتا ہے اس کی اصل وجوہات بئیان کیں ۔ مودی کی دہشت گردی کی تاریخ اور آج کشمیر میں کرفیوں جیسی غیر انسانی حرکت اور اس کے آئندہ نتائج سے بھی آگاہ کیا۔ہاں ان کی تقریر سے کشمیر آذاد نہیں ہو گیا مگر کشمیریوں کے درد اور دکھ بھری آواز عمران خان صاحب نے اپنی تقریر سے سب کو سنادی۔
جب کوئی غلط ہوتا ہےاور وہ  نہ تو  سچے کو سچ کا جواب سچ سے دینے کے قابل  ہو اورنہ ہی جھوٹ بولنےکی آپشن رکھتا ہو ۔تب وہ جاہلوں کی طرح گنواتا ہے کہ میں نے یہ کیا تم نے کیا کر لیا میرے پاس یہ ہے تمہارے پاس وہ نہیں میں تم سے آگے نکل گیا تم تو میرے پیچھے رہ گئے جیسی بھونڈیں باتیں ہی کر سکتا ہے۔جیسا اس تقریر کے جواب میں بھارت کی پریس سیکرٹری ودھیشا مترا  نے کیا۔ افسوس ہوا یہ جان کر کہ اس مکاتب فکر کے لوگ ہمارے درمیان بھی ہیں ۔
آخر میں میں واضح کر دوں کہ اگر بھارت پاکستان کو برا  کہنے سے یہ سمجھتا ہے کہ اس کا امیج اچھا ہو رہا ہے اور پاکستان میں کلبھوشن جیسے لوگ بھیج کر پاکستان کی ٹانگ کھینچ کر خود کو آگے بڑھا رہا ہے تو یہ کمینگی ہی کہلاے گی ترقی نہیں ۔اسی طرح وہ قلم کار افراد  اور سیاست دان جو اس تقریر کو محض عمران خان صاحب کی ذبان سے ادا ہونے کی وجہ سے تنقید کر رہے وہ خود جا کر کشمیر کیوں آزاد نہیں کر والیتے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

چھپڑ کے مینڈک اور کھابہ گاہیں

سالگرہ مبارک

شاپر کے بعد اب بناسپتی گھی بھی BANNED مگر کیوں ؟