BLACK FRIDAY اور مقدس دن جمعہ کی توہین کی اصل تاریخ
آج کی تحریر میں میں آپ کو بلیک فرائیڈے کے آغاذ ، افزائش اور پروان چڑھنے کی تاریخ سے آگاہی دوں گی ۔ اگرچہ بہت سے لوگ اس سے آگاہ ہی ہونگے مگر بہت سوں کو اب بھی سوائے اس کے کہ اس روز اشیا پر بھاری سیل لگتی ہے کچھ بھی اور علم نہ ہو گا۔ چونکہ یہ رواج بھی مغرب سے گردش کرتا کرتا بالآخر مشرق کا رخ کرتے ہوئے پچھلے کئی سالوں سے ملک خدا داد پاکستان میں قدم جما چکا ہے تو اس پر بات کرنا اب ضروری بھی ہے۔
اس کی تا ریخ کے تانے بانے امریکہ میں ہی بنے گئے اور اسے امریکہ میں مکمل اہتمام کے ساتھ نومبر کے آخری جمعہ کے روز Thanks giving کے اگلے دن منایا گیا۔ اس کے بعداسے تمام یورپ میں ایک تہوار کی سی اہمیت حاصل ہو گئی۔ اس روز لوگ ہجوم کی صورت میں شاپنگ سنٹرز پر دھاوہ بولتے دکھائ دیتے ہیں اس دھکم دھکا میں کئی لوگ زخمی بھی ہو جاتے ہیں اور تو اور لڑائی جھگڑے اور گالم گلوچ بھی دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں ۔
اگرچہ black یعنی سیاہ رنگ کو عیسایت میں اور انسانی نفسیات کے مطابق بھی آفت ، غم ، پریشانی یا نہوست کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ مگر پھر بھی اس روز کمپنیاں سیاہ نامی دن پر صارفین پر اس قدر مہربان کیوں ہوتی ہیں یہ خیال تو کبھی نہ کبھی ہر اہل فہم کے دماغ میں آیا ہی ہو گا ۔
اگر اس روز لوگوں کو اتنی مہنگی اشیا اس قدر سستے داموں مل جاتی ہیں تو یہ خوشی کی بات ہوئی اس مناسبت سےتو اس کا نام BIG ۔ GRAND. GOLDEN یا MEGA Friday ہونا چاہیے تھا مگر پھر بھی اسے بلیک فرائیڈے کا نام دے کر مسلمانوں کے مقدس دن کی توہین کیوں کی گئی ہے۔
اگر اس کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ 24 ستمبر 1869 میں دو فائنانسرز جے گولڈ اور جیمز گولڈ نے راتوں رات ارب پتی بننے کی غرض سے کچھ وقت کے لئیے امریکہ کی مارکیٹ سے سونا غائب کر دیا جس سے سونے کی مارکیٹ کریش کر گئی ۔ چنانچہ اس وقت کے امریکی صدر گرینڈ نے اپنے وزیر خزانہ کو اس سے بھی ذیادہ سونا مارکیٹ میں پہنچانے کا حکم دیا اس حکمت عملی کے سبب ایک ہی دن میں سونے کی قیمت میں %18 کمی واقعہ ہوئی اور بے شمار لوگوں نے دھڑادھڑ سونا خریدا . اوران منافع خوروں کے منصوبوں پر پانی پھر گیا۔ اس وقت اکاوٹنگ میں دو رنگ کی روشنائی استعمال کی جاتی تھی سرخ نقصان یا گھاٹے کو لکھنے کے لئیے جبکی کالی روشنائی نفع کو لکھنے کیلیئے ۔ چونکہ حاکم وقت نے سونے کی منڈی کو کریش ہونے سے بچایا علاوہ ازیں کم قیمت میں سونا بیچ کر سیل میں اضافہ کیا چنانچہ اسے اکاونٹنگ کی ٹرم میں black friday یعنی نفع والا فرائی ڈے قرار دیا گیا۔
پھر 1952 سے اس دن کو بلیک فرائیڈے کے نام سے منایا جانےلگا اس دن تمام شاپنگ مالز میں پچاس سیے اسی فیصد تک کے ڈسکاونٹ سے لوگوں کو ضروریات ذندگی کی ہر شے مل جاتی۔ مگر چونکہ اسے عوامی سطح پر ایک تہوار کے طور پر منانے کے لیے 1961 میں امریکی تاجروں نے اسے BIG FRIDAY کا نام دینےکی بھی کوشش کی مگر بہت جلد اس نام کو ہٹا دیا گیا ۔چنانچہ1980 میں امریکی اکانمی پر قابض یہودیوں نے اسے جمعہ کے تقدس کو پامال کرنے کی غرض سے ایک بار پھر Black Friday کا نام دے دیا ۔ حالنکہ سماجی تہوار کے لیے سماجی ٹرم استعمال میں لانا چاہیے نا کہ فرسودہ اکاونٹس کی۔ چونکہ اقوام سیاہ دن سوگ یا حادثات کے نتائج میں مناتی ہیں نا کہ خوشی کے تہوار میں ویسے بھی عوامی تہواروں کے نام عام فہم ہونے چاہییں نا کہ دوہرے اور کنفیونگ مفہوم والے۔
اگرچہ اسلام رنگ کی نسبت تناسب سے پاک مزہب ہے مسلمانوں کی مرکزی و اجتماعی عبادت گاہ خانہ کعبہ کے غلاف کا رنگ بھی سیاہ ہی ہے ۔ یہ کوئی مزہبی دن بھی نہیں ہے جس کے لئیے میں کوئی مزہبی دلائل دوں ۔مگر اعتراض کی وجہ مختصر ہے کی انسان ایک سماجی جاندار ہے اور سوشل سائنسز کے مطابق جب کوئی چیز عام ہو جاتی ہے تو وہ لاگو ہو جاتی ہے خواہ وہ غلط العام ہی کیوں نا ہو تو black کے متعلق جو انسانی و سماجی نفسیات بن چکی ہے وہ صدیوں سے لاگو ہے اس حوالے سے مجھے اس نام پر اعتراض ہے یہ میری ذاتی رائے ہے قارعین کو اختلاف کا حق حاصل ہے۔
بدقسمتی سےگزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں بھی اس دن کو black Friday کے نام سے منایا گیا تاہم رواں سال اسے Big Friday کے نام سے منایا جا رہا ہے اب پاکستانی قوم اور تاجر کب تک اس نام پر ثابت قدم رہ پاتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائےگا۔
اس کی تا ریخ کے تانے بانے امریکہ میں ہی بنے گئے اور اسے امریکہ میں مکمل اہتمام کے ساتھ نومبر کے آخری جمعہ کے روز Thanks giving کے اگلے دن منایا گیا۔ اس کے بعداسے تمام یورپ میں ایک تہوار کی سی اہمیت حاصل ہو گئی۔ اس روز لوگ ہجوم کی صورت میں شاپنگ سنٹرز پر دھاوہ بولتے دکھائ دیتے ہیں اس دھکم دھکا میں کئی لوگ زخمی بھی ہو جاتے ہیں اور تو اور لڑائی جھگڑے اور گالم گلوچ بھی دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں ۔
اگرچہ black یعنی سیاہ رنگ کو عیسایت میں اور انسانی نفسیات کے مطابق بھی آفت ، غم ، پریشانی یا نہوست کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ مگر پھر بھی اس روز کمپنیاں سیاہ نامی دن پر صارفین پر اس قدر مہربان کیوں ہوتی ہیں یہ خیال تو کبھی نہ کبھی ہر اہل فہم کے دماغ میں آیا ہی ہو گا ۔
اگر اس روز لوگوں کو اتنی مہنگی اشیا اس قدر سستے داموں مل جاتی ہیں تو یہ خوشی کی بات ہوئی اس مناسبت سےتو اس کا نام BIG ۔ GRAND. GOLDEN یا MEGA Friday ہونا چاہیے تھا مگر پھر بھی اسے بلیک فرائیڈے کا نام دے کر مسلمانوں کے مقدس دن کی توہین کیوں کی گئی ہے۔
اگر اس کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ 24 ستمبر 1869 میں دو فائنانسرز جے گولڈ اور جیمز گولڈ نے راتوں رات ارب پتی بننے کی غرض سے کچھ وقت کے لئیے امریکہ کی مارکیٹ سے سونا غائب کر دیا جس سے سونے کی مارکیٹ کریش کر گئی ۔ چنانچہ اس وقت کے امریکی صدر گرینڈ نے اپنے وزیر خزانہ کو اس سے بھی ذیادہ سونا مارکیٹ میں پہنچانے کا حکم دیا اس حکمت عملی کے سبب ایک ہی دن میں سونے کی قیمت میں %18 کمی واقعہ ہوئی اور بے شمار لوگوں نے دھڑادھڑ سونا خریدا . اوران منافع خوروں کے منصوبوں پر پانی پھر گیا۔ اس وقت اکاوٹنگ میں دو رنگ کی روشنائی استعمال کی جاتی تھی سرخ نقصان یا گھاٹے کو لکھنے کے لئیے جبکی کالی روشنائی نفع کو لکھنے کیلیئے ۔ چونکہ حاکم وقت نے سونے کی منڈی کو کریش ہونے سے بچایا علاوہ ازیں کم قیمت میں سونا بیچ کر سیل میں اضافہ کیا چنانچہ اسے اکاونٹنگ کی ٹرم میں black friday یعنی نفع والا فرائی ڈے قرار دیا گیا۔
پھر 1952 سے اس دن کو بلیک فرائیڈے کے نام سے منایا جانےلگا اس دن تمام شاپنگ مالز میں پچاس سیے اسی فیصد تک کے ڈسکاونٹ سے لوگوں کو ضروریات ذندگی کی ہر شے مل جاتی۔ مگر چونکہ اسے عوامی سطح پر ایک تہوار کے طور پر منانے کے لیے 1961 میں امریکی تاجروں نے اسے BIG FRIDAY کا نام دینےکی بھی کوشش کی مگر بہت جلد اس نام کو ہٹا دیا گیا ۔چنانچہ1980 میں امریکی اکانمی پر قابض یہودیوں نے اسے جمعہ کے تقدس کو پامال کرنے کی غرض سے ایک بار پھر Black Friday کا نام دے دیا ۔ حالنکہ سماجی تہوار کے لیے سماجی ٹرم استعمال میں لانا چاہیے نا کہ فرسودہ اکاونٹس کی۔ چونکہ اقوام سیاہ دن سوگ یا حادثات کے نتائج میں مناتی ہیں نا کہ خوشی کے تہوار میں ویسے بھی عوامی تہواروں کے نام عام فہم ہونے چاہییں نا کہ دوہرے اور کنفیونگ مفہوم والے۔
اگرچہ اسلام رنگ کی نسبت تناسب سے پاک مزہب ہے مسلمانوں کی مرکزی و اجتماعی عبادت گاہ خانہ کعبہ کے غلاف کا رنگ بھی سیاہ ہی ہے ۔ یہ کوئی مزہبی دن بھی نہیں ہے جس کے لئیے میں کوئی مزہبی دلائل دوں ۔مگر اعتراض کی وجہ مختصر ہے کی انسان ایک سماجی جاندار ہے اور سوشل سائنسز کے مطابق جب کوئی چیز عام ہو جاتی ہے تو وہ لاگو ہو جاتی ہے خواہ وہ غلط العام ہی کیوں نا ہو تو black کے متعلق جو انسانی و سماجی نفسیات بن چکی ہے وہ صدیوں سے لاگو ہے اس حوالے سے مجھے اس نام پر اعتراض ہے یہ میری ذاتی رائے ہے قارعین کو اختلاف کا حق حاصل ہے۔
بدقسمتی سےگزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں بھی اس دن کو black Friday کے نام سے منایا گیا تاہم رواں سال اسے Big Friday کے نام سے منایا جا رہا ہے اب پاکستانی قوم اور تاجر کب تک اس نام پر ثابت قدم رہ پاتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائےگا۔
Nice information keep it up
جواب دیںحذف کریں