چور کے دل میں کھٹکا


تحریر : راحیلہ کوثر


مکھن ایک سادہ لوہ دیہاتی تھا اور پیشہ کے اعتبار سے کسان تھا اس کے چند کھیت کھلیان چھوٹا سا گھر درجن بھر  مرغیاں اور دو ہل جوتنے والے بیل جن کا نام اس نے چور اور ڈنڈا رکھا تھا اس کی کل کائنات تھے۔  چور کی عادت تھے کہ وہ ڈنڈا کے چارے کو چرا تا تھا اور ڈنڈا جب کبھی اس کی اس حرکت کو پکڑ لیتا تو اسے سینگ مارتا تھا اسی خصلت کی بنا پر مکھن نے ان کے نام ڈنڈا اور چور رکھ چھوڑے تھے۔ مکھن کوئی تعلیم یافتہ انسان نہیں تھا اور نا ہی اس کی کوئی اولاد تھی مگر وہ اور اس کی بیوی ایک اچھی زندگی گزار رہے تھے۔ ہوا یوں کہ ایک روز گاوں کی مسجد میں تعلیم بالغاں کے منعقد کیئے جانے کا اعلان ہوا مکھن کی تو جیسے دل کی مراد بر آئی جھٹ سے داخلہ لیا اور فٹ سے طالب علم بن گیا ۔ ایک روز استانی صاحبہ نے اردو کی املا ء یاد کرنے کو دی تو لگا مکھن رٹا لگانے ان دنوں فصل پکنے کو  تیار کھڑی تھی اور دوسری جانب چوروں کی بھی عید کے دن تھے آئے روز  کسی نا کسی کے گھر وارداتیں ڈالتے اور رفو چکر ہو جاتے ۔آج مکھن کے گھر نقب زنی جاری تھی اور دوسری جانب مکھن کےاندر کا طالب علم مکھن کی نیند اچک گیا تھا ۔ َادھر چور اپنے سر گرم عمل تھے اٰدھر مکھن کا رٹا عروج پر تھا ۔ چور جب دیوار توڑنے کی کوشش میں تھے تو مکھن بلند خوانی کررہا تھا " ٹھوکا ٹھاکی کرتے ہیں " چوروں نے گھبرا کر دیکھا کہ کون ہے جو ہمیں دیکھ رہا ہے ادھر مکھن نےاگلا جملہ پڑھا" تانکا جھانکی کرتے ہیں" اس بار دونوں چور گھبرا کر بولے کہ ہمیں لازمً کوئی دیکھ رہا ہے مکھن نے اپنی دھن میں مگن رہتے ہوئے اگلے جملے کی جانب  بڑھا "کھسر پھسر بھی کرنے لگے"  اب کی بار چوروں نے نا  آو دیکھا نا تاو اور دوڑ لگا دی مکھن نے با آواز بلند اگلا جملہ پڑھا "ہرن کلانچے بھرنے لگے" ۔ اب کے چوروں نے ارادہ کیا کہ صبح اس آدمی کے گھر جا کر اس کی خبر لیں گے۔ اگلے روز وہ اس کسان کے گھر گئیے مگر اس وقت کسان بیلوں کو چرانے چراگاہ گیا ہوا تھا جبکہ اس کی بیوی اس کے لیئے کھانے کا اہتمام کر رہی تھی ۔چوروں نے اپناتعارف کسان کے دوستوں کی حیثیت سے کروایا تو کسان کی بیوی نے بھی جھٹ سے کھانے کی دعوت دیتے پوچھا کہ کھانا ابھی کھائیں گے یا پھر مکھن کے ساتھ چوروں نے سوچا ابھی نا جانے کیا کھلائے گی مکھن مزے دار چیز ہے سو مشاورت کے بعد بولے بھابھی جی مکھن کے ساتھ کھائیں گے ۔ اب چور کھانے کا انتظار کریں مگر بی بی نے کھانا ڈھانپ کر رکھ دیا اسی اثنا میں مکھن گھر لوٹ آیا اور بیوی بولی لو جی مکھن تو آگئے میں کھانا لگا تی ہو ں ۔ بیگم نے مکھن کو بتایا کہ تمہارے دو دوست آئے ہیں میں تمہارے لئیے کھانا بنا رہی تھی تو انہیں بھی کھانے کی دعوت دی مگر یہ کہنے لگے کہ کھانا مکھن کے ساتھ کھا ئیں گے، مکھن نے بیوی کو بیل باندھنے کا حکم دیتے ہوئے بولا بیگم چور کو تم سنبھالو میں ذرا ڈنڈا لے کر آتا ہوں چوروں نے جو یہ سنا تو سر پٹ بھاگ لئیے۔ کسان اور اس کی بیوی حیران تھے کہ آخر کو مہمان کیوں بھاگ گئیے؟
  چور کے دل کا کھٹکا ہی اس کو ڈراتا اور بوکھلا دیتا ہے اور اسے گماں گزرتا ہے کہ سب اسی کو دیکھ رہے ہیں اور وہ پکڑا گیا ہے ۔
مولا نا طارق جمیل صاحب نے ہر گز یہ نہیں کہا تھا کہ پاکستان کے 22کڑوڑ عوام جھوٹے ہیں بلکہ انہوں نے حدیث کا حوالہ دے کر سوال کیا تھا کہ ہم میں سے کتنے ہیں جو سچ بولتے ہیں اور کتنے لوگ دیانتدار ہیں۔ 
مولانا طارق جمیل نے پوری قوم کے لئیے دعا فرمائی تھی  یا اللہ ہمیں حرام کھانے، جھوٹ بولنے ،تہمت لگانے، بد دیانتی کرنے، فساد اور فحاشی پھیلانے سے بچا، ہمارے میڈیا کو ہدایت نصیب فرما۔ 
جو حرام کھاتے تھے سارا دن جھوٹ بولتے تھے اور فحاشی کو متعارف کروانے والے تھے  وہ خود ہی سب کو چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ وہ دعا انکیلیے تھی۔

اور درویش کو بھی حاکم کے دربار پر نہیں آنا چاہیئے کیونکہ ماضی میں بھی عظیم علماء و مشائخ  نے ایسا کرنے سے اجتناب کیا اور اپنا وقار قائم رکھا۔اللہ جس بندے کو عزیز رکھتا ہے اس کی پہلی لغرش پر ہی اس کی پکڑ کرتا ہے تاکہ وہ یہیں پر ہی سنبھل جائے۔ مولانا  اپنا دامن جھاڑ کر رائے ونڈ لوٹ جائیں  اور جو نصیحت طلب کرے اسے وہیں نصیحت عطا کریں۔اللہ ہم سب کو اس ماہ رمضان کے صدقے ہدایت دے اور نیکی کے راستے پر چلنے ، نصیحت کو سننے اور غلطی کو مان کر اس کی درستگی کرنے والا بنائے  نا کہ گناہ کر کے اس پر اکڑ جانے اور ڈٹ جانے والا ۔ آمین۔












تبصرے

  1. بیان کنندہ نے ایک عمدہ کہانی کہہ کر پوری قوم کو اخلاقی درس دیاھے کہ سچ بولنے پر سماج میں موجود بظاھر نیک اور پارسا نظر آنے والے باطن میں گندے اور دھندلے کردار کے مالک ھیں۔ اس لیے یہ ضرب المثل صادق آتی ھے کہ :چور کی داڑھی میں تنکا: مجموعی طور پر ایک خوبصورت تحریر ھے اور فکر افزائی کی طرف کامیاب کاوش ھے۔ سلامت رہیں

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

چھپڑ کے مینڈک اور کھابہ گاہیں

سالگرہ مبارک

شاپر کے بعد اب بناسپتی گھی بھی BANNED مگر کیوں ؟