حسن بھائی کے نام

 

ربیع الاول کے موقع  کی مناسبت سے کل ہمارے ہاں محفلِ میلاد منعقد ہوئی۔ مجھے کچھ سال پہلے ربیع الاول کے موقع پر اپنے خاندان میں ہونے والی محفلِ میلادشدت سے یاد آئی جسے  ہم نے مل کر  ہم سب کے پیارے حسن بھائی (تایا زاد بہن کے شوہر)کی سربراہی میں سجایا تھا۔ اُس محفل کے لئے کمپیئرنگ کے فرائض میں نے سر انجام دیے تھے اور اس کا سکرپٹ بھی میں نے ہی لکھا تھا۔جب میں سکرپٹ کو ترتیب دے رہی تھی تو میں نے تلاوت کے بعد حمد شامل کرنا تھی۔باقی سب لوگ نعت کی تیاری کر رہے تھے اس لئے میں نے ان کے نام نعت خوانی کے لئے لکھ رکھے تھے۔اس وقت حمد کے لئے مجھے سوچ بچار کرنا پڑ رہا تھا کہ تلاوتِ کلام پاک کے بعد وہ محفل کس شخص کے  حمد پڑھنے سے شروع کی جائےجس کے بعد پہلی نعت طلحہ پڑھے ۔تب میرے ذہن میں حسن بھائی کا نام آیا اور میں نےنعت خوانی کے علاوہ حمد کے لئے بھی ان کا نام لکھ لیا۔میلاد چونکہ 12 ربیع الاول کے دن تھا تو اس سے ایک روز قبل یعنی 11ربیع الاول کی شب کو ہم نے مل کر ریہرسل پلان کی۔وہ یقیناً ہم سب کے لئے ایک یاد گار ریہرسل تھی۔حسن بھائی نے طلحہ کے ساتھ مل کرایک حمد کے اشعار ڈھونڈ کر لکھے اور اسے پڑھنے کے لئے یاد کر لیا۔حسن بھائی نے ہم سب کو نعت پڑھنے کی تیاری کرائی جس میں وہ ہمیں الفاظ کی درستی اور صحیح تلفظ کی ادائیگی  بھی بتائےجاتے۔آخر میں جب ہم درود وسلام پڑھنے کی ریہرسل کر رہے تھے تو انہوں نے ہم سب سے کھڑا ہونے کا کہا اوربولے کہ "بھلے اس وقت ہم لوگ ریہرسل کر رہے ہیں مگر درود شریف پڑھنے کے لئے احتراماً سب کھڑے ہو جائیں ۔" یہ کہتے ہوئے وہ خود بھی کھڑے ہوگئے تو ہم سب نے بھی ان کی تقلید کی۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اُن  کے ہوتے ہوئے  وہ ایک بہترین محفل سجی تھی۔

وہ محبت ، عزت و احترام کرنے والے بہت  خوش مزاج ، زندہ دل ،ہنسنے ہنسانے والے شخص تھے۔ ان کے حوالے سے جڑے واقعات تو بہت سے ہیں اگر لکھنے بیٹھوں تو طویل تحریر بن جائے گی۔ ایک واقعہ کا ذکر کرتی ہوں مجھے یاد ہے کہ گرمیوں کے موسم میں ایک مرتبہ  ہم تائی جی کے ٹی وی لاؤنج میں بیٹھےگپ شپ کر رہے تھے تو اچانک ایک مکھی بھنبھناتی ہوئی ادھر آنکلی اور قالین پہ رکھے ہوئے کُشن کے کنارےپہ بیٹھ گئی۔ آپی (حسن بھائی کی بیگم) نے اٹھتے ہوئے کہا، "میں اسے مارنے کے لئے فلائی کلر لاتی ہوں ۔ " حسن بھائی کہنے لگے ،"رہنے دو یار شمائلہ تم جب تک فلائی کلر لے کر آؤ گی یہ تب تک اُڑ چکی ہو گی۔" پھر سامنے بیٹھی ہوئی چھوٹی آپی کے پاس رکھے اخبار کی جانب دیکھ کر بولے،" شائستہ ! وہ اخبار مجھے پکڑا۔" چھوٹی آپی نے اخبار دے دیا تو اسے لے کر پہلے رول کیا  اور ٹیبل ٹینس کے ریکٹ کی طرح مکھی کو گیند سمجھ کر ہٹ لگائی۔ مکھی اس اچانک افتاد کے لئے تیار نہیں تھی جو ہڑبڑا کر اُڑنے کی ناکام کوشش میں پَر پھڑپھڑانے لگی مگر ادھ موئی ہو کر دوبارہ گر گئی۔حسن بھائی نے اب کی بار مکھی پر اس طرح وار کیا جیسے ڈنڈے کی  مدد سے بالکل سیدھ میں کسی شے پر کیا جاتا ہے۔یہ حملہ مکھی کے لئے جان لیوا ثابت ہوا تھا۔اسد خوشی سےتالیاں بجاکر انہیں اس بہترین نشانہ بازی پر داد دینے لگا، جبکہ ربیع ہمارے ساتھ اس تماشے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ہنس رہی تھی۔ اچھامزاحیہ  سا سین بن گیاتھا۔حسن بھائی کہنے لگے،" دیکھا بچو ! جب کبھی ہمارے دفتر میں کوئی مکھی آجاتی ہے تو ہم اس طرح اسے مار بھگاتے ہیں۔ "

مجھے یاد ہےکہ جب میں سکول کی طالبہ تھی تو ایک مرتبہ ہمارے بہت محترم بابا عرفان الحق صاحب کا لاہور میں کسی جگہ ایک لیکچر تھا جس کی کمپیئرنگ حسن بھائی کو کرنے کا کہا گیا تھا۔ہم تینوں بہن بھائی کو بچپن سے ہی نعت خوانی کا شوق ہےاسی شوق کو دیکھتے ہوئے پاپا نے طلحہ سے اس لیکچر کے لئے کوئی نعت تیار کرنے کو کہا تو اس نے تیار کر لی۔طلحہ کی اس تیاری کاکسی کو بھی علم نہیں تھا۔کمپئیرنگ کے دوران حسن بھائی کو طلحہ نامی شخص کو اسٹیج پر نعت پڑھنے کی دعوت دینے کو کہا گیا تو انہوں نے "جناب طلحہ" کہہ کر اسے اسٹیج پر بلایا اور وہ یہ بات نہیں جانتے تھے کہ یہ تو اپنا طلحہ ہے جس کا نام وہ وہاں پر اناؤنس کر رہے ہیں۔جب وہ اسٹیج پر آیا تو حسن بھائی اسے دیکھ کر حیران ہو گئے  اور مائک پکڑادیا ۔اس نے "فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر "قاری وحید ظفر قاسمی صاحب کی مشہور نعت بہت خود اعتمادی سےپڑھی۔یہ نعت طلحہ کی اپنی زندگی میں کسی بڑی محفل میں پڑھی جانے والی پہلی نعت تھی اور اس وقت وہ تیسری یا چوتھی جماعت کا طالبعلم تھا۔گھبراہٹ یا نروس نیس کا شائبہ بھی اس کے چہرے یا آوازمیں موجود نہیں تھا۔ اسٹیج کے نیچے سامنے کی طرف ہی آپی (حسن بھائی کی مسز) کھڑی تھیں، وہ جیسے ہی اسٹیج سے نیچے اترا آپی نے آگے بڑھ کر اسے ساتھ لپٹا لیا اوراسے داد دیتے ہوئے پیار کرنے لگیں۔اسٹیج پرنعت خوانی کے دوران گھبراہٹ جسے وہ انتہائی کامیابی سے چھپائے ہوئے تھا فوراً سانس لی اور اسے ہوا میں تحلیل کرتے ہوئے بولا:" ہائے آپی !پانی۔"وہ اس کے انداز پہ مسکرا دیں اور اس کے لئے جلدی سے پانی منگوا کر اسے پلایا۔بعد میں حسن بھائی نے طلحہ کی حوصلہ افزائی  کرتے ہوئے کہا، "یار !یہ تو تُو تھا میں سمجھا پتا نہیں کون سے بڑی عمر کے کوئی طلحہ صاحب ہیں۔"طلحہ آج بھی اس بات کو یاد کر کے لطف اندوز ہوتا ہے۔

حسن بھائی کا شمار نعت خوانی ، درود شریف اور ذکر و اذکار کی محفل کے لئےاپنے دل میں عقدت اور محبت رکھنے والوں میں ہوتا تھا۔ ہم جب بھی کبھی اکھٹے ہوتے اور نعت پڑھ رہے ہوتے تو بڑے احترام سے سنتے اور خود بھی بارگاہِ رسالت ﷺمیں  گلہائے عقیدت پیش کرتے۔ اُن کے جانے کے بعد اب پہلی مرتبہ ہمارے خاندان میں کوئی ایسی محفل منعقد ہونے جارہی تھی۔ اللہ کے کرم سےبخیر و عافیت تمام کام اپنے انجام کو پہنچے۔ اس اہم موقع کی تیاری میں  ہم سبھی کوان کی کمی بہت زیادہ محسوس ہوئی ۔ اگر میں اپنی بات کروں تو یقین جانیے کہ اس بار توسکرپٹ لکھ کر  بہت ہی عجیب سا لگا کہ نعت خوانی کی محفل میں  صحیح طریقے سے سمجھانے، سکھانے اور بتانے والا کوئی رہنما ہی نہیں ہے۔لکھتے وقت بار بار حسن بھائی کا چہرہ میری آنکھوں کے سامنے آ جاتا۔ اب یہ تحریر لکھتے ہوئے بھی کچھ ایسا ہی ہے۔کل محفل میلاد کے اختتام پر سب نے ہی میری حوصلہ افزائی کی اور میرے پڑھنے اور بولنے کو بڑا پسند بھی کیا  جس کے لیے میں سب کی تہہِ دل سے بے حد اور بہت بہت زیادہ شکرگزار ہوں مگر وہی خلا رہ گیا کہ  اس بار حسن بھائی والی مبارکباد تھی نہ ہی میرے سر پر دستِ شفقت رکھتے ہوئے حسن بھائی پچھلی بار کی طرح  مجھ سے کہہ رہے تھے،" ماشا اللہ بیٹا بہت اچھا پڑھا ،بہت اعلی طریقے سے کمپئیرنگ سنمبھالی اوربہت زبردست طریقے سے اسٹیج پہ سب کچھ مینج کیا ہے تم نےشاباش، تمہیں بہت مبارک ہو۔" حسن بھائی !آپ ظاہری طور پہ تو ہمارے ساتھ نہیں ہیں لیکن جب ہم محسوس کریں تو یوں لگتا ہے کہ جیسے ہمارےآس پاس ہی موجود ہوں۔ اس لئے تو ایک پل کو مجھے لگا جیسے اس بار بھی سب سے پہلے آپ اٹھ کر میرے پاس آئے ہوں اور مجھ سے کہا ہو ویل ڈن!

اللہ آپ کو جنت میں اعلی مقام سے نوازے ،آمین۔

از قلم، علینہ ظفر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

چھپڑ کے مینڈک اور کھابہ گاہیں

سالگرہ مبارک

شاپر کے بعد اب بناسپتی گھی بھی BANNED مگر کیوں ؟