عہد ساز فنکار دلیپ کمار آج ہم میں نہیں رہے

 عہد ساز فنکار  دلیپ کمار آج ہم میں نہیں رہے ۔۔۔


تحریر: راحیلہ کوثر




دلکش مسکان روشن چہرہ, گھائل کر دینے والی نگاہیں ، دل موہ لینے والی آواز  قدرت کا اک  اوتار اک عہد ساز  دلیپ کمار آج ہم میں نہیں رہے ۔۔۔


  ٹریجڈی کِنگ دلیپ کمار صرف ایک اداکار ہی نہیں تھے بلکہ انہوں نے اداکاری میں کئی نئی جہتوں کو تخلیق کیا۔رومانس کی دُنیا میں ان کی مثال وہی ہے”جہاں بھی گئے داستان چھوڑ آئے“ان کے عہدِ شباب میں اس وقت کی کون سی بڑی اداکارہ تھی جو ان پر فریفتہ نہیں تھی یہ الگ بات ہے کہ خود ان کی نظر انتخاب سائرہ بانو پر پڑی اور وہ شریکِ حیات کی حیثیت سے آخری سانسوں تک ان کے ساتھ رہیں ۔ 


بھارتی میڈیا کے مطابق 98 سالہ دلیپ کمار کو گزشتہ دنوں سانس لینے میں دشواری کی وجہ سے ممبئی کے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ انتقال کرگئے۔


دلیپ کمار کے ڈاکٹر جلیل پالکر کے مطابق اداکار نے بدھ کو اپنی آخری سانسیں بھارتی وقت کے مطابق صبح 7 بج کر 30 منٹ پر لیں۔


دلیپ کمار کے انتقال کی خبر ان کے تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ان کے ترجمان فیصل فاروقی  کی جانب سے دی گئی اور یہ بھی بتایا کہ ان کی تدفین ممبئی کے مقامی قبرستان میں کی جائے گی۔


یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ 1944ءمیں بننے والی فلم”جوار بھاٹا“ دلیپ کی پہلی فلم تھی مگر یہ حقیقت بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس ہیرے کو ڈھونڈا مسز دیویکارانی نے تھا۔خود دلیپ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا:”میرا مسز دیویکارانی سے بمبئی ٹاکیز سٹوڈیو میں ایک فیملی فرینڈنے تعارف کرایا جو مجھے نوکری دلوانے میں میری مدد کر رہا تھا۔ دیویکارانی سے پہلے میں کبھی نہیں ملا تھا۔انہوں نے 1250 روپے ماہوار تنخواہ پر مجھے بحیثیت اداکار ملازمت کی پیشکش کی۔ میں یہ سمجھا کہ یہ تنخواہ سالانہ ہے کیونکہ اتنی رقم ماہانہ کمانا ناقابل یقین تھالہٰذا میں نے اپنے دوست ڈاکٹر مسانی سے کہا کہ وہ دیویکارانی سے تصدیق کر لے کہ میں نے جو سُنا ہے وہ درست ہے۔دیویکارانی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس شخص میں وہ ٹیلنٹ نظر آتا ہے جو ایک کامیاب اداکار میں ہونا ضروری ہے اور میں اسے کھونا نہیں چاہتی۔ سچ میں اک جوہری کو ہی ہیرے کی پرکھ ہو تی ہے ۔۔


شہنشاہ جذبات کا لقب پانے والے دلیپ کمار 

  1922 کو پشاور کے محلہ خداداد میں پیدا ہوئے اور ان کا آبائی گھر آج بھی پشاور میں موجود ہے جسے صوبائی حکومت نے قومی ورثہ قرار دیا اور اسے عجائب گھر میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آپ کی  شہرت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کو  ان کنت اعزازات اور انعامات سے نوازا گیا۔  گینز بک آف ریکارڈز کے مطابق سب سے زیادہ انعامات اور اعزازات اپنے نام کرنے والے اداکار آپ ہی  تھے۔ آپ کو  فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا، اور اعزازی طور پر بمبئی کا شیرف مقرر کیا گیا۔ بھارتی حکومت نے بھی ان کی اداکارانہ صلاحیتوں کے اعتراف کے طور پر انہیں پدمابھوشن ایوارڈ سے نوازا جو بھارت کاتیسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہیں دادا صاحب پالکے ایوارڈ بھی دیا گیا۔ آندرا پردیش کی حکومت نے انہیں این ٹی آر نیشنل ایوارڈ دیا۔ پاکستان کی حکومت نے 1998  میں  انہیں ہلال امتیاز سے نوازا جو سب سے بڑا سول ایوارڈ ہے،پھر انہیں سی این این،آئی بی این نے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ تفویض کیا۔

دلیپ کمار 1944 سے 1960 کی دہائی میں بھارتی سینما پر چھا ئے رہے، انہوں نے 65 سے زائد فلموں میں کام کیا، ان کی مشہور فلموں میں دیوداس، سنگ دل، امر، آن، انداز، نیادور، کرما اور مغل اعظم وغیرہ شامل ہیں۔

 ان کی ایک باکمال خوبی یہ تھی کہ جو اداکارائیں ان کے بالمقابل بہن،بھابھی یا ماں کا رول کر لیتی تھیں تو پھر وہ کبھی ان کے مقابل کوئی رومانوی رول نہیں کرتے تھے۔ یوں بہت سی فلمیں ان کے ہاتھ سے جاتی رہیں مگر انہوں نے اس کی کبھی پرواہ نہیں کی تو ثابت یہ ہوا کہ اداکاری ان کا پیشہ نہیں بلکہ جذبہ شوق تھا اور وہ صرف پیسوں کی خاطر اپنے جذبات کا سودا نہیں کرتے تھے بلکہ ان کا انتخاب اپنے نظریات کےمطابق ہوتا تھا ۔ ان کی کمی بالی ووڈ میں کبھی نا پر ہو نےوالا خلا ہے بس دل سے یہی دعا ہے کہ 

اللہ تعالی ان کی اگلے جہان کی منازل بھی آسان فرمائے اور ان کی روح کو پر سکون مقام عطا فرمائے ۔ آمین !

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

چھپڑ کے مینڈک اور کھابہ گاہیں

سالگرہ مبارک

شاپر کے بعد اب بناسپتی گھی بھی BANNED مگر کیوں ؟