تین سالہ حکومتی اقتدار

 


 پی ٹی آئی حکومت   کے تین سال مکمل ہوتے ہیں۔  پاکستان تحریک انصاف کو جب ملک کی باگ ڈور سنبھالنا پڑی تو اس وقت ملک کو بہت زیادہ دشواریوں اور بڑے چیلنجز کا سامنا تھا۔ حکمران جماعت نے 2018 میں اپنے منشور کی رونمائی کے وقت اپنے لیے بلند نظر اور پُرجوش  اہداف مقرر کیے تھے جس میں ملک کو "نیا پاکستان" میں تبدیل کرنے کا ایک وسیع منصوبہ شامل تھا۔ کچھ معاملات میں حکومت نے پارٹی نعرے کے ساتھ انصاف کیا ہے جبکہ دیگر شعبوں میں کام جاری ہے۔ 

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی سب سے واضح کامیابی خارجہ پالیسی کے میدان میں رہی ہے ۔ مسئلہء  کشمیر  کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے ، افغان امن عمل کو آسان بنانے  اور اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو اب عالمی برادری تسلیم کر رہی ہے ۔   ان میں پاکستان کی  ان تمام کاوشوں  اور اہمیت کے بارے میں احساس پیدا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

معاشی محاذ پر پی ٹی آئی  کی کارکردگی  احسن انداز میں بلندیوں کی سطح کو نہیں چھو سکی اور معاشی پالیسیوں  پر نظر ثانی مزید  توجہ طلب ہے۔ بلاشبہ کوویڈ  کی عالمی وبا نے بھی حکومتی کاموں اور اس  کے معاشی ایجنڈے میں خلل ڈالا ہے۔ تاہم مہنگائی  ایک سنگین مسئلہ ہے جو ہماری آبادی کے انتہائی پسماندہ طبقے کو شدید متاثر کرتا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ایک بار پھر بڑھ رہا ہے جس پر قابو نہ پایا گیا تو خطرناک ہو سکتا ہے۔ ٹیکس کا نظام، مالیاتی آلات کے استعمال میں اضافہ اور دیگر کئی اب بھی ایسے شعبے ہیں جن پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ 

اس کے باوجود گزشتہ تین سالوں کے دوران حکومت کے عوام پر مرکوز خصوصی پروگراموں اور اہم اقدامات والے کاموں  کو سراہنا  بے جا نہ ہو گا۔  حکومت نے بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام اور احساس پروگرام کے تحت مختلف دیگر منصوبوں پر کام کیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ورلڈ بینک نے پاکستان کے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کو چار عالمی سماجی تحفظ کے اقدامات میں شامل کیا ہے جو کہ لوگوں کی تعداد پر محیط ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اقدامات جیسے کم لاگت والے ہاؤسنگ پراجیکٹس ، ہیلتھ کارڈز کی توسیع ،کے پی میں یونیورسل ہیلتھ کیئر کی فراہمی ، یکساں تعلیمی نصاب اور بلین ٹری سونامی پروگرام بھی  حکومتی کاموں میں نمایاں ہیں۔ اس حکومت کی مدت میں ابھی تقریباً دو سال باقی ہیں لہذا حکومت کو چاہیئے کہ وہ آنے والے برسوں میں اپنی کامیابیوں کی اس رفتار کو آگے بڑھاتے ہوئےمُثبت کاموں کو  جاری رکےپبالخصوص ان  شعبوں میں جہاں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

از قلم، علینہ ظفر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

چھپڑ کے مینڈک اور کھابہ گاہیں

سالگرہ مبارک

شاپر کے بعد اب بناسپتی گھی بھی BANNED مگر کیوں ؟