اشاعتیں

نومبر, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

BLACK FRIDAY اور مقدس دن جمعہ کی توہین کی اصل تاریخ

تصویر
تحریر :راحیلہ کوثر   آج کی تحریر میں میں آپ کو بلیک فرائیڈے کے آغاذ ، افزائش اور پروان چڑھنے کی تاریخ سے آگاہی دوں گی ۔ اگرچہ بہت سے لوگ اس سے آگاہ ہی ہونگے مگر بہت سوں کو اب بھی سوائے اس کے کہ اس روز اشیا پر بھاری سیل لگتی ہے کچھ بھی اور علم نہ ہو گا۔ چونکہ یہ رواج بھی مغرب سے گردش کرتا کرتا بالآخر مشرق کا رخ کرتے ہوئے پچھلے کئی سالوں سے ملک خدا داد پاکستان میں قدم جما چکا ہے تو اس پر بات کرنا اب  ضروری بھی ہے۔ اس کی تا ریخ کے تانے بانے امریکہ میں ہی بنے گئے اور اسے امریکہ میں مکمل اہتمام کے ساتھ نومبر کے آخری جمعہ کے روز Thanks giving کے اگلے دن  منایا گیا۔ اس کے بعداسے تمام یورپ میں ایک تہوار کی سی اہمیت حاصل ہو گئی۔ اس روز لوگ ہجوم کی صورت میں شاپنگ سنٹرز پر دھاوہ بولتے دکھائ دیتے ہیں اس دھکم دھکا میں کئی لوگ زخمی بھی ہو جاتے ہیں اور تو اور لڑائی جھگڑے اور گالم گلوچ بھی دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں ۔ اگرچہ black  یعنی سیاہ رنگ کو عیسایت میں اور انسانی نفسیات کے مطابق بھی آفت ، غم ، پریشانی یا نہوست کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ مگر پھر بھی اس روز  ک...

پیاری بہن کو سالگرہ مبارک ہو!

میں آج کے دن کو تکمیلِ تکون یا تکمیلِ مثلث کا نام دیتی ہوں کیونکہ چند سال  پہلے 30نومبر کو انابیہ ظفر(بہن)نے جب اس دنیا میں قدم رکھا تو ہم تینوں بہن بھائی کی ایک مثلث قائم ہوئی۔ اور پھریوں ہوا کہ باجرے کے کھیت (ہمارے والدین کے آنگن ) میں ایک کی بجائے دو چِڑیاں چُوں چُوں کرنے لگیں۔ اور چِڑااس نئی چڑیا کے نومولود وجود کو حیران نگاہوں سے دیکھتا رہتا۔ جب چِڑے نے بولنا سیکھا تو وہ سارا دن ننھی چڑیا کا مشاہدہ کرتا رہتا۔ اور چپکے سے زیرِ مشاہدہ آنے والی اس کی باتوں کا ذکر خود سے چند سال بڑی چڑیا سے کرتا رہتاکہ اب اسے بھوک لگی ہے،اب  یہ چاہ رہی ہے کہ اسے ممابے بی کاٹ سے باہر نکال کر گود میں لیں یااب یہ ہمارے ساتھ کھیلنا چاہ رہی ہے وغیرہ۔ اور ان دونوں سے کچھ سال بڑی چڑیا حیرت سے کبھی چڑے اورکبھی  اس چھوٹی چڑیا کا منہ تکتی رہتی کہ چِڑے کو ہمیشہ ہی باتوں کا درست علم کیسے ہو جاتا ہے۔ آج ہماری بہن انابیہ ارسلان ہم سب کی آنکھوں کے تارےاور میری جان کے ٹوٹے بہت بہت پیارے بھانجے محمد ولی کے ہمراہ بطور والدہ ماجدہ  پہلی مرتبہ اپنی سالگرہ منا رہی ہیں۔ اب جس انداز میں محمد ولی اپنی ...

شاپر کے بعد اب بناسپتی گھی بھی BANNED مگر کیوں ؟

تصویر
تحریر :راحیلہ کوثر پرسوں مجھے گروسری کے سلسلے میں لاہور کے مشہور شاپنگ مال جانے کی ضرورت پیش آئی  ۔ دیگر اشیاء خرید لینے کے بعد بناسپتی گھی کی تلاش شروع ہوئی تو ہرسوں ککنگ آئل کے ہی دیدار ہوئے پھر لگا کہ شائد ہمیں ہی کچھ مبالغہ ہو رہا ہے چنانچہ قریبی کھڑے اسٹاف ممبر سے دریافت کیا کہ گھی ہمیں ہی نہیں دکھ رہا یا واقعہ تن غائب ہے۔ تو اس نے بتایا کہ بناسپتی گھی بین ہو گیا ہے میں نے جب  اس سے وجہ دریافت کی تو اس نے لا علمی کا اظہار کیا ۔ مجھے بے ساختہ ہنسی آگئی کہ شاپر کے بعد  اب بناسپتی گھی  بھی بین۔ تو بال آخر محکمہ ماحولیات کے بعد محکمہ خوراک کو بھی ہماری صحت کی کچھ فکر ہوئی۔ کیونکہ دنیا کے کئی ممالک میں بناسپتی گھی بہت پہلے سے ہی بین ہے ۔جس کی وجہ اس میں پائے جانے والی مضر صحت عناصر ہیں ۔مگر پاکستان میں گزشہ کئی سالوں میں کئی بناسپتی گھی بنانے والی بہت  سی کمپنیاں حرام اور مردہ جانوروں کی آلائشوں ہڈیوں اور چربی تک کو گھی بنانے کی لئیے استعمال کر رہیں تھیں چناچہ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ان تمام کمپنیوں کو لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد حفظان صحت کے اصولں کی پامالی ...

مما کے نام

7نومبر میری والدہ کی سالگرہ کا دن ہےسو اسی حوالے سے میں نے ان سے پوچھا کہ اپنی سالگرہ سے جڑی کوئی یاد اس وقت ذہن میں ہو تو بتائیں۔ میرے پوچھنے پر وہ کہنے لگیں کہ بچپن میں اپنے گھر میں سب سے چھوٹی ہونے کے ناطے اپنے گھر، خاندان بلکہ اسکول میں بھی  میں تمام اساتذہ کی لاڈلی تھی۔ میری سالگرہ کا اہتمام بڑی بہن(ہماری خالہ جان) کیا کرتی تھیں وہ میری پسند کے مختلف پکوان تیار کرتی تھیں جبکہ والدین اور بھائی(ہمارے نانا ،نانی اور ماموں) تحائف دیتے تھے، میری دوست بھی میرے لیے بہت سے تحائف لے کر آتی تھی اور خالہ اور خالو جی بہت پیارے کارڈز  اور کتابیں لے کر دیگر تحائف سمیت ہمارے گھر اس دن خصوصی طور پہ میرے لیے آتے۔ انہوں نے ہنستے ہوئے مزید بتایا کہ بچپن میں ہر سالگرہ پر وہ خفا ہی رہتی تھیں، بہن بھائی اور والدین پوچھ پوچھ کر تھک جاتے لیکن کبھی وجہ بھی نہ بتاتی تھیں۔ میں نے پوچھا کہ آخر اتنی ناراضی کی وجہ کیا ہوتی تھی اور آپ کسی کو بتاتی کیوں نہیں تھیں؟ تو کہنے لگیں کہ ناراضی کی وجہ تو مجھے خود بھی معلوم نہ ہوتی تھی تو بھلا میں کیا بتاتی۔ آپ سب میری تحریریں پڑھتے ہیں اور حوصلہ افزائی کرتے...

ہولووین تہوار کا پس منظر اور احوال مسلم

تصویر
تحریر: راحیلہ کوثر کل مجھے اپنے وٹس ایپ کے سٹیٹس سیکشن پر کچھ تصاویر دیکھنے کا اتفاق ہوا جن میں  کئ دوستوں اور جاننے والوں کو ہولوین تہوار کو باقائدہ مناتے ہوے دیکھ کر حیرت سی ہوئی اور پریشانی بھی اپنی قریبی دوست سے دریافت کرنے پر علم ہوا کہ ان کے ادارہ کے مالکین غیر ملکی ہیں اور اس کا حصہ بننا اس کی ضرورت ہے اس کے علاوہ سب اس کو ماڈرن ازم کا سمبل گردانتے ہوے بھی دانستہ طور پر مکمل اہتمام کے ساتھ  منا رہے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ وہ صرف اندھی تقلید کر رہے ہیں ان کو اس تہوار کے نہ تو پس منظر کا علم ہےاور نہ ہی پیش منظر کا خیال وہ صرف انجوائے کر رہے ہیں ۔تاہم اس کا علم تو سب کو بخوبی ہے کہ یہ نہ تو ہمارا مذہبی تہوار ہے اور نا ہی ثقافتی یہ صرف ماڈرن ازم کی تقلید کا سمبل ہے ۔ جہاں تک اس کی تاریخ کا تعلق ہے تو 12سو قبل مسیح میں  قدیم سفید فارم یورپی نسل کی قبیلے جن کو کلٹس کہا جاتا تھا کے عقیدے کے مطابق  31 اکتوبر سال کا آخری دن تھا اور وہ اس دن کو Day of Samhain کے نام سے مناتے تھے۔ Samhain ان کے اس  شیطانی خدا کا نام تھا جو ان کے عقیدے کے مطابق ان ...